پرانی موحببت
آج سب بشریٰ اور کاشف کو ایک دیکھنا چاہتے تھے . تمام رنجشیں ختم ہو گئیں تھیں . صدف کے والدین نے بیچ میں پر ایک غلطی کر دی تھی اور یہ غلطی کاشف معاف کرنے والا نہیں تھا . اس کی خدا خوفی اور بڑھ گئی تھی . جو اسے جتانا تھا ' دکھانا تھا . ضد کی آڑ میں سب دکھلایا جا چکا تھا .
پریشان رہنے سے مسلسل اسکی طبیعت بگڑ رہی تھی . صحت گر سی گئی تھی . جھیل سی آنکھیں خشک جھیلوں میں بدل گئی تھیں . چہرہ کملا سا گیا تھا . وہ اپنے کھانے پینے کا خیال بھی بھول چکی تھی . مل گیا تو کھا لیا نہیں تو سو گئے . اسی سوتی جاگتی کفیت میں وہ کمزوری کی حالت میں ڈھے سی گئی تھی .کاشف سبین کے کالج میں ایڈمیشن کے سلسلے میں کالج جا رہا تھا .سبین تیار تھی. وہ بھی بس نکل ہی رہا تھا . بشریٰ کی ممنونیت اور اسکی ماں صدقے واری جاتی نگاہیں وہ کسی اجنبی کی رتہ دیکھ رہی تھی اس کے پیروں میں گیلی چپل تھی شید وہ اسی وجہ سے گری تھی .
اس طرح سے گرنے سے وہ خود سے بھی بیگانہ ہو گئی تھی . ایک لمحے کے لئے کاشف بھی سب بھول گیا تھا . برے منہ سے ہی سہی بشریٰ کو بھی ساتھ جانا پڑا تھا . وہ بیڈ پر لیتی نجانے کب ہوش میں آئ تھی . کاشف اس پر جھکا ہوا تھا اور اتنے پیار سے دیکھ رہا تھا کے وہ دنگ رہ گئی تھی .
وقت نے خوبصورت پلٹا کھایا اور محمّد ولید اسکی دعاؤں کی مستجابی بن کر اس کی زندگی میں شامل ہو گیا تھا . اسکی من موہنی صورت کاشف کو بھی اپنے سحر میں لگی تھی . شاید اولاد کی محبت ہی ایسی ہوتی ہے . بے قراری سے بھری ' شدتوں سے اٹی. کاشف اس سے پیار کرتے اسے اچھالتے تھکتا ہی نہ تھا . اب اسکی توجہ سببن پر کم ہی ہوتی تھی . وہ بچی بن کر جب بھی ولید کی چیزیں اٹھانے لگتی تو کاشف بے اختیاری میں کھلونے واپس لے کر ولید کے سامنے رکھ دیتا . وہ دور سے دیکھتی رہتی کبھی کبھی پاؤں بھی پٹختی مگر کوئی رسپانس نہیں ملتا تھا .
Khan sss
29-Nov-2021 10:34 AM
Good
Reply